07 August 2018 - 12:53
News ID: 436799
فونت
حجت الاسلام حسن روحانی :
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی پیشکش کا مقصد در اصل ایرانی قوم کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کرنا اور امریکی کانگریس کے انتخابات سے فائدہ حاصل کرنا ہے۔
 حسن روحانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام حسن روحانی نے براہ راست ٹی وی انٹرویو میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے صحافیوں کے دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام  صحافیوں کو مبارکباد پیش کی اور کہا :امریکہ کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کے ہمراہ  مذاکرات کی تجویز بے معنی ہے اور آج وہ شخص مذاکرات کا دعوی کررہا ہے کہ اس نے خود مذاکرات کی میز کو چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : گذشتہ سالوں میں امریکی حکام اور ایرانی حکام کے درمیان بہترین تجربات حاصل ہوئے ہیں ایران میں آج جن افراد کے ہاتھ میں حکومت ہے ان کا نعرہ مذاکرات اور گفتگو پر مشتمل رہا ہے اور اسی راہ پر وہ گامزن رہے اور انہوں نے امریکہ اور دوسرے ممالک کے ساتھ مذاکرات انجام دیئے۔

حجت الاسلام حسن روحانی نے کہا : گذشتہ دو برسوں کے دوران مسلسل  مذاکرات انجام پذیر ہوئے جو کامیاب بھی رہے اور جن کے نتیجے میں معاہدہ ہوا لیکن امریکہ نے اس معاہدے پر دستخط کر کے اس پر عمل کرنے سے انکار کردیا اور پھر اس معاہدے سے ہی خارج ہوگیا جبکہ دوسرے ممالک معاہدے پر عمل پیرا ہیں اور ایران نے بھی معاہدے کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس اشارہ کے ساتھ کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد امریکہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کہا : ٹرمپ نے ایران کو مذاکرات کی پیشکش سے اپنی ساکھ کو بہتر کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ایرانی قوم کے دوست کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا : گزشتہ ۴۰ سال کے تجربے نے دکھا دیا کہ امریکی حکام، ایرانی قوم کو نقصان پہنچانے کے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جو بھی مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے اسے  جان لیناچاہئیے کہ مذاکرات کیلئے صداقت ضروری ہے لیکن ہمارے مد مقابل وہ ہے جو کسی بھی عالمی معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا جس کی مثال پیرس کا تجارتی معاہدہ اور جوہری معاہدہ ہے جس سے امریکہ علیجدہ ہوا اور اس قسم کے شخص کے ساتھ مذاکرات فضول ہیں۔

ایران کے صدر نے تاکید کی : جو لوگ مذاکرات کی بات کررہے ہیں انھیں معلوم ہونا چاہیے مذاکرات کے کچھ اصول ہوتے ہیں اور مذاکرات ان اصولوں کے دائرے میں ہی ہوتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا : امریکی حکام آج دوبارہ ایران کے ساتھ  مذاکرات کی بات کرتے ہیں حالانکہ وہ عملی طور پر مذاکرات کے خلاف ہیں امریکہ پابندیوں کے ہمراہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے جبکہ ایرانی حکام اور عوام امریکہ کے اس مکر و فریب سے اچھی طرح آگاہ ہیں۔

حجت الاسلام حسن روحانی نے بیان کیا : ہمارے وزیر خارجہ نے ٹرمپ حکومت کے سابق وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے ساتھ گروپ 1+5 کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں مذاکرات انجام دیئے ہیں ایران مذاکرات کا حامی ہے لیکن اگر کوئی ایران کو فریب دینے کی کوشش کرےگا تو ایرانی عوام اور حکام کسی کے فریب میں آنے والے نہیں ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا :  امریکہ نے صرف ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ہونے والے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اس نے کئی بین الاقوامی معاہدوں کو بھی توڑ دیا ہے جس میں پیرس کا معاہدہ اور عالمی تجارتی معاہدے شامل ہیں۔

ایران کے صدر جمہور نے کہا : یورپی یونین پالیسی لحاظ سے جوہری معاہدے کی مکمل حمایت کر رہی ہے اور ہم ان کے سنجیدہ اقدامات کا انتظار کرتے ہیں۔ رواں مہینے میں ایران اور گروپ 4+1 سمیت یورپی یونین کے درمیان ایک اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا اور اگلے مہینے میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران اور گروپ 4+1 کے وزارئے خارجہ کے درمیان باہمی نشست منعقد ہوگی۔

انہوں نے کہا : بعض ممالک کے بغیر یورپی ممالک جوہری معاہدے پر ایران کی حمایت کرکے اس معاہدے کے تحفظ کے لئے پر عزم اور سیاسی لحاظ سے امریکہ کے اقدام پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ جوہری معاہدے کے دوسرے فریقین نے وعدہ کیا کہ وہ ایران مخالف پابندیوں کی پرواہ کے بغیر ایران سے تیل کی خریداری اور بینکاری تعلقات کو جاری رکھیں گے۔

حجت الاسلام حسن روحانی نے دو ایشیائی ممالک چین اور روس کے ساتھ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا : چین ہمارے ملک کے سب سے بڑا شراکت داری ملک ہے اور دونوں ممالک نے واضح اعلان کردیا کہ ہم اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔ /۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬